بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مشرق میڈیا کے ٹیلی گرام چینل نے ایک ویڈیو میں "لبنانی عوام کی زبانی فتح کا تصور" کے عنوان سے ایک ویڈیو نشر کی ہے۔
ویڈیو میں کہا جاتا ہے: "جارج معلوف"، "رشیا الفخار" کے ایک عیسائی شہری، جس کے گھر کو اسرائیلی فوج نے تین بار بمباری کا نشانہ بنایا اسے مسمار کر کے زمین پر برابر کر دیا۔ ایسا نہیں تھا کہ ایک اتفاقی میزائل آ جائے اور اتفاقی طور پر اس پر لگ جائے، وہ جان بوجھ کر گھر کو گھیر لیتے تھے اور تباہ کر دیتے تھے، لیکن وہ واپس آتا ہے اور اسے دوبارہ تعمیر کرتا ہے۔ تین بار ان کا گھر تباہ ہؤا اور تین بار انھوں نے اسے تعمیر کیا، نہ کوئی معاوضہ تھا اور نہ ہی کچھ، اپنی جیب سے! اس کا گھر اب بھی "رشیا الفخار" میں کھڑا نظر آ رہا ہے۔ فتح یہی تو ہے۔
ویڈیو کا متن:
نہ عیسائی، نہ سنی، نہ دروزی، جنوبی لبنان میں ایسا کوئی بھی نہیں ہے، وہ سب جنوب کے فرزند ہیں اور یہ سب صرف عناوین ہیں۔
عمومی تصور یہ ہے کہ جنوبی لبنان میں شیعہ رہتے ہیں۔
نہ عیسائی، نہ سنی، نہ دروزی، جنوبی لبنان میں ایسا کوئی بھی نہیں ہے، وہ سب جنوب کے فرزند ہیں اور یہ سب صرف عناوین ہیں۔
جنوب کا فرزند! اس مٹی کا فرزند! صرف یہی
یعنی ممکن ہے کہ شکست کھائے یا فتح حاصل کرے؛ اور فاتح ہوجائے جبکہ شکست کھا گیا ہے، آپ نے فتح کو دیکھا ہے؟
غزہ کا ایک چھ، سات، آٹھ سالہ بچہ زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھا ہے، اپنے سامنے ایک اینٹ رکھی ہے اور اس کے سامنے اس کی کتاب ہے اور وہ اسے پڑھ رہا ہے۔ یہ بچہ یقیناً، بلاشبہ اور قطعی طور پر، نیٹو کے پورے ہتھیاروں کا، اس کے تمام تر، تمام تر فوجی طاقت کا، اور اس کی ٹیکنالوجی کا کامیابی سے مقابلہ کرتا ہے اور اسے شکست دیتا ہے۔"
دوسرا منظر "نبی شیث(ع)" نامی قصبے سے ایک گاؤں میں آنے والی خاتون کا ہے جو حسینیہ (امام بارگاہ) کا پتہ پوچھتی ہیں، [ان سے کہا جاتا ہے] خیر تو ہے خالہ جان! کیا آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہے؟
وہ خاتون کہتی ہے: میرے بیٹے کے دوستوں نے مجھے بتایا کہ وہ [میرا بیٹا] شہید ہو گیا ہے؛ شاید "قرض الحسن" (امدادی بینک) کے قریب اس کےبارے میں مجھے اس کی یادگار ملے۔ یہ عورت امریکہ کو شکست دیتی ہے، یہ خاتون۔
"جارج معلوف"، "رشیا الفخار" کے ایک [عیسائی] شہری، جس کے گھر کو اسرائیلی فوج نے تین بار بمباری کا نشانہ بنایا اسے مسمار کر کے زمین پر برابر کر دیا۔ ایسا نہیں تھا کہ ایک اتفاقی میزائل آ جائے اور اتفاقی طور پر اس پر لگ جائے، وہ جان بوجھ کر گھر کو گھیر لیتے تھے اور تباہ کر دیتے تھے، لیکن وہ واپس آتا ہے اور اسے دوبارہ تعمیر کرتا ہے۔ تین بار ان کا گھر تباہ ہؤا اور تین بار انھوں نے اسے تعمیر کیا، نہ کوئی معاوضہ تھا اور نہ ہی کچھ، اپنی جیب سے! اس کا گھر اب بھی "رشیا الفخار" میں کھڑا نظر آ رہا ہے۔ فتح یہی تو ہے۔
یہ فتح ہے، یہ وہ خاتون ہے جو اپنے بیٹے کے جسم کے باقیات تلاش کر رہی ہے۔
یہ وہ بچہ ہے جو زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ کر سبق پڑھتا ہے، یہ "فتح مطلق" ہے۔
یہ خرابیاں اور ویرانیاں کل تعمیر کی جائیں گی کل، پرسوں یا ایک ماہ بعد، آجاؤ
دیکھ لوگے، کہ خرابیاں بہت کم ہو گئی ہیں اور ایک سال بعد یہ خرابیاں ختم ہو چکی ہے، اور امریکہ اور اس کے منصوبے، اسرائیل اور اس کے منصوبے، اٹل قسمت، اور تَغَیُّر ناپَذیرتقدیر نہیں ہیں۔
جو قسمت اور تقدیر اٹل اور تَغَیُّر ناپَذیر ہے، وہ شہداء کا خود ہے۔ ایسی تقدیر جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، وہ ماں جو اپنے بیٹے کے جسم کے باقیات کی تلاش میں ہے، جب کہ وہ جانتی ہے کہ وہ شہید ہو چکا ہے اور 'نبی شیث' سے آئی ہے۔ تقدیر یہ ہے۔
جنوب کی حتمی اٹل تقدیر، جنوب کے فرزندوں کی تقدیر اور نتیجہ بھی اٹل ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جلدی یا بدیر، زمین ہماری ہے، وہ چور ہیں اور انہیں جانا پڑے گا اور زمین ہماری ہے۔
آپ کا تبصرہ